امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی شہر مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قراردینے سے متعلق متوقع اعلان چند روز کے لیے موخر کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ریاست یوٹاہ سے ہوائی جہاز میں صدر ٹرمپ کے ساتھ سفر کرنے والے وائیٹ ہاؤس کے ترجمان ھوگن گیڈلی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے القدس سے متعلق موقع اعلان چند روز کے لیے ملتوی کردیا ہے۔
گیڈلی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن واپسی کے دوران سفر میں صدر نے ان سے گفتگو کی اور بتایا کہ القدس کے بارے میں اعلان چند روز کے لیے موخیر کای جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ آئندہ چند روز میں یہ اعلان کریں گے کہ آیا وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کا حکم دیں یا نہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ ایام میں عالمی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں نمایاں رہی ہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ کہا جا رہا تھا کہ صدر ٹرمپ کل بدھ کو القدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کا اعلان کریں گے۔
خیال رہے کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کے حوالے سے سنہ 1995ء کے بعد کوئی امریکی صدر فیصلہ نہیں کرسکا۔ کل بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
سنہ 2002ء میں امریکی کانگریس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے لیے قانون سازی کی تھی تاہم اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے اس پر عمل درآمد سے گریز کیا تھا۔ انہوں نے چھ ماہ کے لیے یہ معاملہ موخر کردیا جس کے بعد ہر چھ ماہ کے بعد یہ فیصلہ ملتوی ہوتا رہا ہے۔