چهارشنبه 30/آوریل/2025

سلامتی کونسل کے مندبین نے القدس بارے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا

ہفتہ 9-دسمبر-2017

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل مندوبین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے اقدام کو مسترد کردیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کے مستقل مندوبین کے اجلاس میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت قرار دیے جانے اور اس کے نتائج پرغور کیا گیا۔ اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسے پورے خطے کے لیے خطرناک اقدام قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب نیکولائی ملادینوف نے امریکی صدر کے فیصلے کو ’خطرناک پیش رفت‘ قرار دیا اور کہا کہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کا اقدام مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

ملادوینوف نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے القدس کے حوالے سے یک طرفہ فیصلے سے تنازع کے حل کی ثالثی کی کوششیں متاثر ہوں گی اور یک طرفہ اقدامات کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فلسطینی مندوب ریاض منصور نے کہا کہ ٹرمپ کے القدس کے حوالے سے فیصلے کے بعد امریکا کی خطے میں قیام امن کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوبہ نیکی ہالے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے سے بیت المقدس کے خصوصی اسٹیٹس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ اپنے دارالحکومت کا تعین کرے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی مندوب ولادی میر سافرونکوف نے امید ظاہر کی کہ فلسطین اور اسرائیلی قیادت امن بات چیت کے لیے جلد مذاکرات کی میز پرآئے گی۔ انہوں نے امریکی صدر کے القدس بارے اقدام کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے لیے خطرناک قراردیا۔ اجلاس میں فرانس، سویڈن، مصر اور دوسرے ملکوں کے مندوبین نے بھی امریکی صدر کے اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے مسترد کردیا۔

مختصر لنک:

کاپی