فلسطین کی ایک ہزار سرکردہ شخصیات نے صدر محمود عباس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کے دورہ مشرق وسطیٰ کے موقع پر ان سے ملاقات کا بائیکاٹ کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں قائم جامعہ الامہ میں سیاسیات کے شعبے کے ڈین پروفیسر عدنان ابو عامر نے بتایا کہ فلسطین کی سرکردہ سماجی اور علمی شخصیات نے ایک پیٹشن پر دستخط کیے ہیں جس میں صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کا بائیکاٹ کرنے کے ساتھ ساتھ امریکا کا بھی بائیکاٹ کیا جائے۔
خیال رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پنس آئندہ ہفتے اسرائیل اور فلسطین کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس نے امریکی نائب صدر سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار بو عامر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعدامریکیوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنا مناسب نہیں۔
پٹیشن میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکی نائب صدر کا رام اللہ میں استقبال سے انکار کردے اور کھل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا تھا جس کے بعد فلسطین میں اس اقدام پر شدید رد عمل پایا جا رہا ہے۔
اسی تناظر میں امریکی نائب صدر مائیک پنس آئندہ چند روز میں اسرائیل اور فلسطین کا دورہ کرنے والے ہیں۔ فلسطینی تحریک فتح کے رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی نائب صدر کا رام اللہ میں استقبال نہیں کیا جائے گا تاہم فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سرکاری سطح پر اس حوالے سے کسی قسم کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔