اسرائیلی حکومت نے قبضے میں لیے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو واپس کرنے کے لیے ایک نیا قانون تیار کرنا شروع کیا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد فلسطینی شہداء کے جسد خاکی بھی جنگی قیدیوں کی طرح ہوں گے اور ان کی واپسی فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی سے مشروط ہوگی۔
اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’معاریو‘ کے مطابق پارلیمنٹ [کنیسٹ] میں ایک نیا قانونی بل ’اسرائیل بیتنا‘ کے رکن ’عودید فورر‘ نے پیش کیا ہے۔ اس آئینی بل میں فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو دینے سے روکنے کے لیے نی شرایط عاید کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق یہ نام نہاد مسودہ قانون ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب حال ہی میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی شہداء کے جسد خاکی روکنے کے مجاز نہیں۔
مسودہ قانون کےمتن میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسرائیلی فوجی اور آباد کار فلسطینیوں کی قید میں ہیں تب تک فلسطینی شہداء کے جسد خاکی واپس نہ کیے جائیں۔ اگر ان کی واپسی ضروری ہو تو ان کے بدلے میں اسرائیلیوں کو رہا کرایا جائے۔
مجوزہ قانون کی حمایت میں اسرائیل کی ’ام ٹرٹز‘ موومنٹ اور مصیبت زدگان کونسل کے ارکان بھی پیش پیش ہیں۔