اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکا کی طرف سے بیت المقدس سے متعلق سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کی حمایت کرنے والے ملکوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نے امریکا کی طرف سے القدس کے بارے میں قرارداد کی حمایت کرنے والے ملکوں کو ڈرانے دھمکانے کو ’سیاسی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی طرف سے بیت المقدس سے متعلق قرارداد کو ویٹو کرنا اور قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالنے والوں کو دھمکانا امریکا کی سیاسی دہشت گردی اور عالمی اداروں کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔
ترجمان نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر زوردیا کہ وہ امریکا کے سامنے ڈٹ جائیں اور بیت المقدس کے حوالے سے امریکیوں اور صہیونیوں کے گٹھ جوڑ کو ناکام بنا دیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ میں امریکی خاتون مندوب نیکی ہالے نے خبردار کیا تھا کہ جنرل اسمبلی میں آج جمعرات کو پیش کی گئی قرارداد پررائے شماری میں حصہ نہ لیں۔ جو ممالک امریکا مخالف اور القدس کی حمایت میں قرارداد پر رائے شماری میں حصہ لیں گے ان کے نام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دیے جائیں گے۔ صدر ٹرمپ ان ممالک کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جس میں القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اقدام کی مذمت کی جائے گی۔ امریکا نے قرارداد پر رائے شماری روکنےاور اثرانداز ہونے والے کے لیے جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کو بلیک میل کرنا شروع کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیرہ نے مختلف ملکوں کے مندوبین کو ایک مکتوب ارسال کیاہے جس میں دھمکی آمیز انداز میں کہا گیا ہے کہ اگرآج جمعرات کو اسمبلی میں پیش کی جانے والی اسرائیل مخالف قرارداد پر رائے شماری میں حصہ لیا گیا تو حصہ لینے والے ملکوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔