اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے اعلان کے بعد صہیونی حکومت نے القدس میں یہودی آباد کاری کے ایک غیر مسبوق منصوبے کی تیاری شروع کی ہے۔ اس منصوبے کے تحت القدس میں یہودیوں کے لیے 3 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 10 کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تعمیراتی میگا پروجیکٹ ’عظیم تر یروشلم‘ پروگرام کا حصہ ہے۔ تین لاکھ گھروں کی تعمیر بیت المقدس کے علاوہ سنہ1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت ہاوسنگ کی جانب سے یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’اعلان القدس‘ کے بعد خطے اور پوری دنیا میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی اخبارات نے بھی وزارت ہاؤسنگ کے اس غیرمعمولی تعمیراتی منصوبے کا حوالہ دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ پروجیکٹ 20 سال میں مکمل ہوگا اور اس پر 14 لاکھ شیکل کی رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت تصور ھداسا، بیتا علیت، معالیہ ادومیم، سیکٹر E1، گیوات زئیو، بیت شمیش، عطروت اور گوش عتصیوں شامل ہیں۔
ادھر اسرائیلی وزیر برائے ہاؤسنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگلے بیس سال میں اسرائیل کو مزید 10 لاکھ گھروں کی ضرورت ہوگی، ان میں سے 3 لاکھ بیت المقدس میں تعمیر کیے جائیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت بیت المقدس میں آبادی کا توازن تبدیل کرنے اور بیت المقدس کو یہودی اکثریتی شہر بنانے کےلیے سر دھڑ کی کوششیں کررہی ہے۔ بیت المقدس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور یہودیوں کے لیے رہائش گاہوں کی آڑ میں فلسطینی آبادی پر عرصہ حیات تنگ اور یہودیوں کی آباد کاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔