جمعه 15/نوامبر/2024

بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 3 لاکھ نئے گھرتعمیر کرنے کا منصوبہ

اتوار 24-دسمبر-2017

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے اعلان کے بعد صہیونی حکومت نے القدس میں یہودی آباد کاری کے ایک غیر مسبوق منصوبے کی تیاری شروع کی ہے۔ اس منصوبے کے تحت القدس میں یہودیوں کے لیے 3 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 10 کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تعمیراتی میگا پروجیکٹ ’عظیم تر یروشلم‘ پروگرام کا حصہ ہے۔ تین لاکھ گھروں کی تعمیر بیت المقدس کے علاوہ سنہ1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔

ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت ہاوسنگ کی جانب سے یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’اعلان القدس‘ کے بعد خطے اور پوری دنیا میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

اسرائیلی اخبارات نے بھی وزارت ہاؤسنگ کے اس غیرمعمولی تعمیراتی منصوبے کا حوالہ دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ پروجیکٹ 20 سال میں مکمل ہوگا اور اس پر 14 لاکھ شیکل کی رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت تصور ھداسا، بیتا علیت، معالیہ ادومیم، سیکٹر E1، گیوات زئیو، بیت شمیش، عطروت اور گوش عتصیوں شامل ہیں۔

ادھر اسرائیلی وزیر برائے ہاؤسنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگلے بیس سال میں اسرائیل کو مزید 10 لاکھ گھروں کی ضرورت ہوگی، ان میں سے 3 لاکھ بیت المقدس میں تعمیر کیے جائیں گے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت بیت المقدس میں آبادی کا توازن تبدیل کرنے اور بیت المقدس کو یہودی اکثریتی شہر بنانے کےلیے سر دھڑ کی کوششیں کررہی ہے۔ بیت المقدس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور یہودیوں کے لیے رہائش گاہوں کی آڑ میں فلسطینی آبادی پر عرصہ حیات تنگ اور یہودیوں کی آباد کاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی