اسرائیل کی شدت پسند حکمراں مذہبی یہودی جماعت ’لیکوڈ‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ کشیدگی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں مکمل بالادستی حاصل کرنے کی سازشیں شروع کردی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ’لیکوڈ‘ پارٹی کے سیکڑوں رہ نماؤں نے جماعت کی مرکزی قیادت سے ہنگامی اجلاس بلانے اور غرب اردن پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 2 کے مطابق ’لیکوڈ‘ کے سرکردہ رہ نماؤں نے مرکزی قیادت اور وزیراعظم نیتن یاھو سے کہا ہے کہ وہ غرب اردن پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے پر غور کے لیے جماعت کا ہنگامی اجلاس طلب کریں۔
ٹی وی رپورٹ کے پارٹی دستور کے مطابق لیکوڈ کے ارکان جماعت کے ہنگامی اجلاس کی طلبی کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ لیکوڈ وزیراعظم نیتن یاھو اور پارلیمانی بلاک کو کنیسٹ میں غرب اردن پر کنٹرول کے لیے قانونی سازی پر مجبور کرسکتے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق ’لیکوڈ‘ کے سرکردہ رہ نماؤں اور ارکان سمیت 900 اہم شخصیات نے جماعت کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تمام افراد نے ایک مشترکہ مطالبے پر دستخط کیے ہیں جس میں جماعت کی قیادت سے کہا گیا ہے کہ وہ القدس اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے لیے پارٹی قیادت کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔
خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری جانب حال ہی میں امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ اس اقدام کے بعد امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان رابطے معطل ہیں۔