خلیجی ریاست قطر نے وسطی افریقی ملک گوئٹے مالا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قطری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گوئٹے مالا کے صدر جمی موریلس کی جانب سے القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنا اشتعال انگیزی، باطل اور غیرقانونی اقدام ہے۔ قطر اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گوئٹے مالا سے اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گوئٹے مالا کا اقدام عالمی برادری کے اجماع سے اخراج اور امریکا اور اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کے مترادف ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی القدس کی حمایت میں دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے والی قرارداد کے بعد کسی ملک کا القدس کے بارے میں یک طرفہ اقدام غیرقانونی اور باطل ہے۔
بیان میں توقع ظاہرکی ہے کہ گوئٹے مالا حقائق کا سامنا کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت اور القدس کواسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ واپس لے گا۔
قطر نے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ دوحہ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں حال ہی میں وسطی افریقی ملک گوئٹے مالا نے بھی امریکا کی پیروی کرتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔