فلسطینیوں کے خلاف سال ہا سال سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث صہیونی ریاست اپنے جرائم سے انکاری چلی آ رہی ہے مگر اسرائیل کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کا ریکارڈ سیکشن جنگی جرائم کے واقعات اوران کے شواہد سے بھرا پڑا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ایک سابق عہدیدار یعقوب لوزبیک نے کہا کہ ان کی حکومت فلسطینی اراضی میں فوج اور پولیس کے ہاتھوں جنگی جرائم کے واقعات کے ان گنت شواہد کو دانستہ طور پر ریکارڈ میں چھپایا گیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ ریکارڈ سیکشن میں چھپائے گئے شواہد اسرائیل کے لیے عالمی سطح پر ایک بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔ اگر وہ شواہد عالمی اداروں کے ہاتھ لگے تو اس کے نتیجے میں اسرائیل کو شدید مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
لوزبیک نے کے بیان پرمشتمل ایک رپورٹ عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ میں شائع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سرکاری ریکارڈ میں جمع کیے گئے شواہد اور اسرائیلی فوج کے جرائم جب سے یہاں جمع کرائے گئے اس کے بعد آج تک انہیں کھولا نہیں گیا ہے۔
صہیونی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ ایسا طرز عمل اپناتی ہے جس کا جمہوری قوانین کے ساتھ دور دور کا واسطہ نہیں۔
لوزبیک نے جنگی جرائم سے متعلق شواہد مخفی رکھنے کی ریاستی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ ایک جمہوری ملک میں جرائم سے متعلق معلومات کو خفیہ نہیں رکھا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ریکارڈ میں ’30 لاکھ دستاویزات ہیں جن میں سے صرف 5 لاکھ 50 ہزار کو کھولا گیا۔ باقی تمام کی تمام دستاویزات بند ہیں۔