فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی مملکت کو باضابطہ طورپر تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں صدر محمود عباس نے امریکی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے پاس فلسطینی ریاست اور القدس کو فلسطینی مملکت کا صدر مقام تسلیم کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔ اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے بھی خطاب کیا۔
صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات رکاوٹ ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کو عمل شکل دینے کی راہ ہموار ہوگی اور اسرائیل پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین عالمی قوانین کی روشنی میں قضیہ فلسطین کے عادلانہ اور منصفانہ حل کے لیے فلسطینی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے۔
ایک سوال کے جواب میں محمود عباس نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی پابندی نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایک فریق دو طرفہ معاہدے کی پابندی نہ کرے تو دوسرے فریق کو اس کی پابندی پرمجبور نہیں کیا جاسکتا۔
محمود عباس نے علاقائی اور عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تنازع فلسطین کے حل کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔
فلسطینیوں کی سیاسی اور مالی معاونت جاری رکھنے پر صدر محمود عباس نے یورپی ملکوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کیے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ امریکی پالیسیاں خطے میں قیام امن کی کوششوں میں مشکلات پید اکررہی ہیں۔