یورپی ملک ڈنمارک کی پارلیمان نے فلسطین میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں یہودی کالونیوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں قائم کی گئی اسرائیل کی غیرقانونی یہودی کالونیوں کو دو طرفہ معاہدوں میں مستثنیٰ قرار دینے کا بل پیش کیا۔ ایوان میں موجود 81 ارکان نے اس بل کی حمایت کی جب کہ 22 مخالفت میں ووٹ ڈالا۔
اس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہودی کالونیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے اور حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ فلسطین میں قائم کی گئی اسرائیلی کالونیوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی شفارش کی جائے گی۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس سلامتی کونسل میں فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے پیش کی گئی قرارداد 2334 کےموقع پر فلسطینیوں کی حمایت میں ووٹ ڈالا تھا۔
ڈنمارک کی جانب سے متعدد بار فلسطین میں یہودی آباد کاری کی سخت مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ ڈچ حکومت فلسطین میں یہودی آباد کاری کو اسرائیل کے خلاف نسل پرستی قرار دے چکی ہے۔ ڈینش حکومت کا فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف موقف کے علاوہ عالمی برادری سے فلسطین میں فلسطینیوں کے حقوق کی پرزور حمایت کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
گذشتہ برس سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قرارداد میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔