فلسطین کے آفت زدہ علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہ نماؤں نے صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری طبی بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اقدمات کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اسپتالوں کو درپیش مشکلات کا فوری حل نہ نکالا گیا تو اس کے نتیجے میں ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی کے قبائلی عمائدین اور دیگر سرکردہ رہ نماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے اسپتالوں کو بدترین مشکلات کا سامنا ہے۔ موجودہ بحران ہزاروں مریضوں کی جانیں لے سکتا ہے۔
غزہ میں قبائل کی جنرل رابطہ کمیٹی کے سربراہ حسنی المغنی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں 46 فی صد ادویات کی شدید قلت ہے۔
غزہ کی پٹی میں بجلی کی بندش اور ایندھن کی عدم فراہمی کے باعث ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ادویات کی قلت الگ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
المغنی نے صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسپتالوں میں ایندھن اور ادویہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لے وزیراعظم رامی الحمد اللہ اور وزیرصحت جواد عواد کو فوری اقدامات کی ہدایات جاری کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم پرچیز پرصبر کرسکتی ہے مگرصحت کے معاملے میں ایک دن کا صبر بھی برداشت نہیں ہوتا۔
قبائلی رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کے اسپتالوں کی الارمنگ صورت حال کے حوالے سے لاپرواہی سیکڑوں مریضوں کی موت پرمنتج ہوسکتی ہے جس کی تمام ترذمہ داری اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی پرعاید ہوگی۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی کے نتیجے میں اسپتالوں میں ایندھن اور ادویہ کی قلت کے نتیجے میں کئی اسپتالوں کو بند کردیا گیا تھا۔