فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ملک میں کینسر کے تیزی سے پھیلاؤ کے حوالے سے انتہائی خطرناک اعدادو شمار جاری کیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کینسر فلسطین میں اموات کا دوسرا بڑا سبب بن چکا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی مریضوں کے علاج پر عاید کردہ پابندیوں اور دیگر قدغنوں کے باعث کینسر کے مریضوں کو علاج میں مشکلات درپیش ہیں اور اموات کی ایک بڑی وجہ اسرائیلی رکاوٹیں اور پابندیاں بھی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ رپورٹ کینسر کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 17 برسوں کے دوران فلسطین میں کینسر کے باعث ہونے والی اموات میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا رہا ہے۔ سنہ 2000ء میں فلسطین میں کینسر کے باعث 1073 افراد کا انتقال ہوا جب کہ 2016ء میں کینسر کے باعث فوت ہونے والوں کی تعداد 2536 تک جا پہنچی ہے۔
سنہ 2015ء کی نسبت 2016ء میں کینسر کی شرح میں 58فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فلسطین میں ہونے والی اموات کا دوسرا بڑا سبب کینسر کا مرض بتای گیا ہے۔ فلسطین میں دو سال قبل ہونے والی اموات میں 14 فی صد کینسر کے باعث ہوئیں جب امراض قلب، خون کی شریانوں کی بندش اور دیگر اسباب کے باعث اموات کی شرح 30.6 فی صد ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین کے شمالی اضلاع مین سرطان کے تیزی سے پھیلنے کےخدشات ہیں۔ سال 2016ءکے اعدادو شمار کے مطابق کینسر کےمرض کا شکار 47.6 فی صد مرد اور 52.4 فی صد خواتین ہیں۔
عمر کے اعتبار سے 65 سال کی عمر کے 906 افراد کینسر کے باعث فوت ہوئے جو کہ کل تعداد کا 35.7 فی صد ہے۔ 15 سے 64 سال کی عمر میں کینسر کے باعث فوت ہونے والوں کا تناسب 59.1 فی صد ہے۔
جغرافیائی اعتبار سے غرب اردن کا علاقہ بیت لحم کینسر کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہے۔ اس میں ایک لاکھ افراد میں اوسطات 160 کینسر کے مریض ہیں۔۔ بیت المقدس کینسر کے حوالےسے سب سے کم متاثرہ علاقوں میں ہے جہاں ایک لاکھ میں 13.8 افراد کینسر کے مریض ہیں۔