اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابومرزوق نے کہا ہے کہ غزہ کے دو ملین محصورین کے صبر کاپیمانہ لبریز ہوچکا۔ اہالیان غزہ کا بپھرا سمندر کسی بھی نکل سکتا ہے۔ اگر عوام اٹھ کھڑے ہوئے تو صہیونی ریاست کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں، دیواریں اور باڑیں ہوا میں اڑا دی جائیں گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ ایک بیان میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ صہیونی ریاست نے کئی سال سے غزہ کے عوام کا محاصرہ کرکے ان کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ اس ناکہ بندی کا مقصد غزہ کے عوام کو اپنے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔ مگر محصورین غزہ نے صہیونی دشمن کے سامنے نہ جھکنے کا عزم کر رکھا ہے۔
ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ عارضی سرحد غزہ کے عوام کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ غزہ کے عوام کے سامنے جنگ اور امن دونوں راستے موجود ہیں۔ اگرانہیں جنگ پر مجبور کیا گیا تو وہ اپنے آس پاس کھڑی کی گئی صہیونی ریاست کی تمام رکاوٹیں توڑ کرآگے بڑھنا شروع ہوں گے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے غزہ کی پٹی میں ’عظیم الشان واپسی مارچ‘ کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس مارچ کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو تازہ کرنا اور عالمی برادری کو لاکھوں فلسطینیوں کے سلب شدہ حقوق واپس کرنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ اس ضمن میں سب سے بڑا جلوس غزہ کی پٹی میں نکالا جائے گا۔ غزہ میں لاکھوں افراد اس میں حصہ لیں گے۔ یہ جلوس غزہ کی سنہ 1948ء کی جنگ میں کھینچی گئی نام نہاد گرین لائن کی طرف مارچ کرے گا۔