حال ہی میں اسرائیلی فوج نے ایک وحشیانہ کارروائی کے دوران احمد نصر جرار نامی ایک نوجوان کو شہید کیا۔ احمد نصر جرار کے والد نصر جرار بھی شہید کئے جا چکے ہیں۔
شہید احمد جرار کی عزیمت سے بھرپور زندگی کے ساتھ جڑے واقعات میں ایک قرآن پاک کا نسخہ بھی شامل ہے۔ نصر جرار سنہ 1995ء میں اسرائیل کی مجد جیل میں قید تھے۔ قرآن کریم کا یہ نسخہ اس وقت بھی ان کے پاس تھا۔ وہ صرف قرآن کریم کو صرف تین اوقات سوتے ہوئے، کھانا کھاتے یا ٹوائلٹ جاتےہوئے ہاتھ سے چھوڑتے۔ بقیہ تمام اوقات میں وہ قرآن پاک کے اس نسخے کو اپنے پاس رکھتے، یعنی ہمہ وقت تلاوت کلام پاک میں مصروف رہتے۔
نصر جرار کے جیل میں چند ماہ تک ساتھ رہنے والے طالب ابو صبیح نے بتایا کہ جیل میں قید کے دوران نصر جرار ہر وقت اپنے ساتھ قرآن پاک کا ایک نسخہ رکھتے تھے۔
خیال رہے کہ منگل کے روز اسرائیلی فوج نے ایک ماہ کے مسلسل تعاقب کے بعد احمد نصر جرار کو جنین شہر کے الیامون قصبے میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ احمد نصر جرار ایک شہید نصر جرار کے صاحبزادے تھے۔ احمد پر غرب اردن میں ایک یہودی آباد کار کو قتل کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں ابو صبیح نے لکھا کہ سنہ 1995ء وہ نصر جرار کے ساتھ ایک ہی قید خانے میں تھے۔ وہ ہر وقت خاموش اور گہرے غور فکر میں رہتے۔ انہیں کبھی مسکراتے نہیں دیکھا گیا۔ ایک دن ہم نے نصر جرار سے پوچھا کہ آپ اتنے خاموش کیوں رہتے ہیں۔ آپ کو کبھی ہنستے مسکراتے نہیں دیکھا تو انہیں نہایت تاسف بھرے لہجے میں ایسا جواب دیا کہ ہم سب کے دل بھی ہل کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ’ہمارا قبلہ اول پنجہ یہود میں ہے، ایسے ہمارے ہنسے کا کیا جواز ہے۔ جب تک قبلہ اول کو آزاد نہیں کرایا جاتا اس وقت تک ہم کیسے خوش ہوسکتے ہیں‘۔
طالب ابو صبیح کا کہنا ہے کہ نصر باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرتے، سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھتے۔ حلقات قرآنی میں شرکت کرتے۔ ہمہ وقت غور فکر میں رہتے۔ ان کی نیلی آنکھوں سے ہیبت اور خوف صاف دکھائی دیتا۔چہرے سے وقار اور متانت صاف دکھائی دیتی۔ جب وہ شہید ہوگئے تو ان کا یہ قرآن پاک کا نسخہ ان کے بیٹے احمد نصر جرار کو ملا۔ احمد نصر جرار بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بالآخر دفاع قبلہ اول اور وطن کے لیے اپنی جان کی قربانی پیش کرگئے۔