اسرائیل میں انسانی حقوق کے کام کرنے والے گروپ ’بتسلیم‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوری 2018ء کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے چھ فلسطینی نوجوانوں کو ماورائے عدالت بے رحمی کے ساتھ گولیاں مارکر شہید کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوری کے دوران ایک بچے سمیت چھ فلسطینیوں کو قریب سے سروں میں گولیاں مار کر شہید کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین جنوری کو اسرائیلی فوج نے مشرقی رام اللہ میں دیر نظام کے مقام پر ایک 16 سالہ فلسطینی مصعب الصوفی کی گردن میں گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔
اس کے بعد اسرائیلی فوج نے 19 سالہ محمد عوض کو شہید کیا۔ اس کے سرمیں گولیاں ماری گئیں جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔
گیارہ جنوری کو قابض فوج نے جنوبی نابلس میں عراق بورین کے مقام پر 17 سالہ فلسطینی علی قینو کے سرمیں گولیاں ماریں۔ اسی روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح کے مقام پر سرحد دیوار کے قریب 15 سالہ امیر ابو مساعد کو گولیوں سے بھون کر شہید کردیا گیا۔
پندرہ جنوری کو مشرقی قلقیلیہ میں جیوس کے مقام پر 28 سالہ احمد سلیم سرمیں گولیاں لگنے سے شہید ہوا۔ جب کہ تیس جنوری کو المغیر قصبے میں 16 سالہ لیث ابو نعیم کو ماورائے عدالت شہید کیا گیا۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ مذکورہ فلسطینیوں کے جسم کے بالائی حصے بالخصوص سروں میں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان فلسطینیوں کو قتل کےارادے سے گولیاں ماریں حالانکہ فوج کے لیے کسی بھی طورپر کوئی فوری خطرہ نہیں تھے۔