اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی کےعلاقے کے عوام کو درپیش سنگین مشکلات اور بحرانوں کی ذمہ داری ڈالنے کے اقدام کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کے عوام کو درپیش مصائب کا ذمہ دار حماس نہیں بلکہ صہیونی ریاست ہے جس نے غزہ کے دو ملین لوگوں پرعرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کےعوام کی مشکلات اور بحرانوں کی ذمہ داری حماس پر عاید کرنا اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم کو جاری رکھنے کی کلین چٹ دینے کے مترادف ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ کے عوام کو جس طرح کی بھی مشکلات اور بحران درپیش ہیں ان کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے فضائی اور زمینی حملوں کی ذمہ داری بھی اسرائیل پرعاید کی اور کہا کہ غزہ کی پٹی میں کشیدگی پیدا کرنے کے سنگین نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
بیان میں صہیونی ریاست کی اندھا دھند طرف داری پر مبنی پالیسی کی شدید مذمت کی کہا کہ امریکا فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کے لیے صہیونی ریاست کی مدد کررہا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ قضیہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنے اور مسئلہ فلسطین کی تصفیے کی سازشوں کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔