جمعه 15/نوامبر/2024

الشیخ راید صلاح کے مقدمہ کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی

منگل 27-فروری-2018

مقبوضہ فلسطینی شہر حیفا میں قائم اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے اسلامی تحریک کے سربراہ اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کےخلاف مقدمہ کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح کے وکیل دفاع ایڈووکیٹ خالد زبارقہ نے کہا کہ بتایا کہ الشیخ راید صلاح کے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر عدالت میں اندرون فلسطین سے تعلق رکھنے والے دسیوں شہری موجود تھے۔ اس موقع پر عدالت نے ان کی قید تنہائی کے خلاف دائر کردہ درخواست  کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی کردی  ہے۔

ایڈووکیٹ زبارقہ نے کہا کہ صہیونی عدالت کی طرف سے الشیخ راید صلاح کے خلاف غیرقانونی طرز عمل اختیار کیا جاتا ہے۔ صہیونی پراسیکیوٹر جنرل راید صلاح کے کیس سے متعلق معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس کی سفارش پر الشیخ راید صلاح کی غیرقانونی حراست اور قید تنہائی میں توسیع کردی گئی ہے۔

زبارقہ نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ الشیخ راید صلاح کو رہا کردے چاہے اس انہیں گھر پرنظربند ہی کیوں نہیں کردیا جاتا۔

الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے ’فیس بک‘ پرپوسٹ ایک بیان میں الشیخ راید صلاح کے حوالے سے متوقع اسرائیلی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست الشیخ راید صلاح سے خوف زدہ ہے اور انہیں انتقامی کارروائی کے تحت قید تنہائی کے تحت پابند سلاسل کررہی ہے۔

خالد زبارقہ کا کہنا تھا ان کے موکل پرعزم ہیں اور ان شاء اللہ وہی سرخرو  ہوں گے۔ فلسطینی قانون دان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل اسرائیلی حکام کی رعونت اور سفاکیت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ صہیونیوں کے باطل دعوؤں کے سامنے الشیخ راید صلاح فتح مند ہوں گے۔

قبل ازیں اسرائیلی پولیس الشیخ راید صلاح کے خلاف اسرائیلی عدالت میں ایک درخواست دائر کرچکی ہے جس میں انہیں مزید چھ ماہ کے لیے قید تنہائی میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح غیرمعمولی طورپر فلسطینیوں میں مقبول ہیں۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ الشیخ راصد صلاح اسرائیل کےخلاف نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ ممنوعہ تنظیموں اور خلاف قانون اداروں  کی قیادت کرتے رہے ہیں۔ ان کا اشارہ اسلامی تحریک کی طرف تھا۔

خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے اگست 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر مسجد اقصیٰ کے دفاع ، القدس کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی