شنبه 16/نوامبر/2024

دنیا کے 30 صحافتی اداروں کا غزہ میں صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ

ہفتہ 2-مارچ-2024

 

دنیا بھر کے خبررساں اداروں کے تین درجن سے زائد رہنماؤں نے غزہ میں کام کرنے والے صحافیوں سےاظہار یکجہتی کے لیے ایک خط پر دستخط کیے ہیں، جس میں جنگ زدہ علاقے میں کام کرنےوالے صحافیوں کے تحفظ اور انہیں خبریں فراہم کرنے کی آزادی دینے کا مطالبہ کیا گیاہے۔

 

جمعرات کو جاری کیےگئے خط کو صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کیجانب سے تحریر کیا گیا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے دوران اب تک 89صحافی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔

 

امریکہ کے نمایاںمیڈیا اداروں کے رہنماؤں نے، جن میں ایسوسی ایٹڈ پریس، نیو یارک ٹائمز، لاس اینجلسٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، رائٹرز، نیویارکر، سی این این، این بی سی نیوز، اور اے بی سینیوز شامل ہیں، اس خط پر دستخط کیے ہیں۔

 

بین الاقومی میڈیااداروں میں بی بی سی، جرمنی کا میڈیا ادارہ ڈئراشپیگل (Der Spiegel)، ایجنسی فرانس پریس، جنوبی افریقہ کا روزنامہ میورک (Maverick)، پاکستان کا نوائے وقت گروپ اور جاپان کا میڈیا ادارہ آساہیشمبون (Asahi Shimbun)اناداروں میں شامل ہیں، جنہوں نے خط پر دستخط کیے ہیں۔

 

کمیٹی ٹو پروٹیکٹجرنلسٹس کی سی ای او جوڈی گنز برگ کا کہنا ہے کہ مزید میڈیا ادارے اس کوشش میںشامل ہو سکتے ہیں۔ جوڈی کے خیال میں یہ بات اہم ہے کہ عالمی صحافت کی دنیا فلسطینیصحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے۔

 

خط میں لکھا گیاہے کہ صحافی ایسے شہری ہیں، جن کا تحفظ اسرائیلی انتطامیہ کو بین الاقوامی قوانینکے مطابق غیر جنگجو کے طور پر کرنا چاہئے۔ اور اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہرشخص کو جواب دہ بنانے کی ضرورت ہے۔

 

خط میں لکھا ہےکہ صحافیوں کو نشانہ بنانا سچائی پر حملہ کرنے کے مترادف ہے اور ہم غزہ میں صحافیوںکے تحفظ کی وکالت کرتے رہیں گے، جو کہ دنیا میں ہر جگہ صحافتی آزادیوں کے تحفظ کےلیے ناگزیر ہے۔

 

خط میں اسرائیلکا ذکر صرف ایک مرتبہ کیا گیا ہے، باوجود اس کے کہ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نےبار بار غزہ میں صحافیوں کی رسائی بہتر بنانے کے مطالبات کیے ہیں۔

 

خط میں اس مطالبے کو دوہرایا نہیں گیا۔ اس کی وجہ بیانکرتے ہوئے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی سی ای او کا کہنا تھا کہ اس وقت توجہ صحافیوںکے ساتھ یکجہتی کے اظہار پر مرکوز کرنا اہم ہے۔ انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیاکہ کیا کسی میڈیا ادارے نے ان کی مہم میں حصہ لینے سے انکار بھی کیا ہے؟

مختصر لنک:

کاپی