فلسطین کے باخبر ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت 15 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس کے اطراف میں واقع کئی اہم علاقوں پر مشتمل’E1‘ اسکیم پر عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کے تین سینیر وزراء نے القدس کو غرب اردن سے الگ کرنے کی سازش پر عمل درآمد کرتے ہوئے بیت المقدس میں ’E1‘ منصوبے کو عملی شکل دینے کی تیاری کررہے ہیں۔
ذرائع نے مرکز کے نامہ نگار کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر برائے ہاؤسنگ، تعلیم اور وزیرقانون نے القدس میں اسرائیلی بلدیہ اور پلاننگ کمیٹی کے ساتھ مل کر ’E1‘ اسکیم کی منظوری کے لیے تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 15 مئی 2018ء کو امریکی سفارت خانے کوالقدس کو منتقل کرنے کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست امریکی صدر کے سفارت خانے کی منتقلی کے موقع سے فایدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ ماضی میں امریکی حکومتیں اسرائیل کو ’ای ان‘ اسکیم پرعمل درامد پر خبردار کرتی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست اس پرآج تک عمل درآمد نہیں کرسکی مگر اب امریکا میں موجود حکومت اسرائیل کے ساتھ ہے۔ اسرائیل ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی موجودگی میں دو ریاستی حل کو تباہ کرنے کے لیے القدس کے علاقوں میں ایک نئی غاصبانہ تقسیم کی سازش کررہی ہے۔