مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ’اروما‘ نامی فرم کے ڈائریکٹر کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ کمپنی کا کوئی ملازم ’عربی زبان میں بات نہیں کرے گا‘۔
صحافی فرات نصار نے عبرانی ٹی وی 2 کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی اروما کمپنی کے ڈائریکٹر نے عربی بولنے والے تمام ملازمین پر عبرانی میں بات چیت کو لازمی قرار دیتے ہوئے عربی بولنے پر پابندی عاید کردی ہے۔
کمپنی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عربی زبان پر پابندی کے اقدام کو جواز کا جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی طرف سے یہ اقدام گاہکوں کی عزت وتکریم کی پیش نظر کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملازمین ایسی زبان نہ بولیں جسے ہمارے گاہک نہ سمجھ سکیں۔
اسرائیلی کمپنی کے اس نسل پرستانہ اقدام پر فلسطین میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ عرب رکن کنیسٹ یوسف جبارین نے مساوات کمیشن سے اسرائیلی کمپنی کے اقدام کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عربی زبان بولنے پر پابندی صہیونی کمپنی کی صریح نسل پرستی ہے اور اس کی ہرسطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔