اتوار کے روزاقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے غزہ کی پٹی میں خشک سالی اور غذائی قلت کے نتیجے میں 15 بچوںکی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
’اونروا‘ نے کہا کہ "غزہ کی پٹی میں بچے دنیا کی نظروں میںسسک سسک کر مر رہے ہیں”۔
غزہ کی پٹی میںوزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ شمالی غزہ میں غذائی قلت اور پانی کیکمی کے نتیجے میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔
القدرہ نے وضاحتکی کہ شمالی غزہ کے ہسپتال زندگی بچانے کی خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ شمالیغزہ کے ہسپتالوں میں جنریٹروں کی بندش سے وہ مریضوں کا علاج کرنے میں ناکام ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ شمالی غزہ میں طبی خدمات کی بندش "سات لاکھ فلسطینیوں کے لیے موت کیسزا دینے کے مترادف ہے”۔
اقوام متحدہ کےبچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ہفتے کے روز خبردار کیاکہ "غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 6 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے”۔
انہوں نے غزہ سےغذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے اب تک بچوں کی اموات کے بارے میں آنے والیخبروں کو "خوفناک” قرار دیا۔
7 اکتوبر سے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کیپٹی کے خلاف اپنی جارحیت کو جاری رکھا ہوئی ہے۔
غزہ پر قابض فوجکی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 30410 شہید اور 71700 افراد زخمی ہوچکے ہیں جب کہ آبادی کا 85 فیصد (تقریباً 1.9 ملینافراد) بے گھر ہیں۔