فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی پر اسرائیلی نازی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی ننگی جارحیت اور قحط کیمنظم پالیسی کے151 دنوں کے بعدنہتے فلسطینی نہ صرف بمباری سے شہید ہو رہے ہیں بلکہ وہ بھوک اور قحط کی مسلط کی گئی جارحیت سے بھیجام شہادت نوش کررہے ہیں۔
غزہ کے دس سالہیزن کفارنہ کی جس حالت میں شہادت ہوئی ہےاس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کفارنہ شمالی غزہ کے ابو یوسف النجارہسپتال میں علاج اور خوراک نہ ملنے کے باعث ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا اور پھر جام شہادتنوش کرگیا۔
یزان کی ماں جواس ظالمانہ واقعے سے دل شکستہ ہےکا کہنا ہے کہ میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ میرا بچہفاقوں سے جان دے دے گا۔ ہمارے اوپر قابض دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کی کئیجہتیں ہیں جن میں بدترین بمباری اور بدترین قحط اس کی دو خوفناک شکلیں ہیں۔ مجھےپتا ہے کہ یزن میرے پاس نہیں مگر میرا ایمان ہے کہ وہ ابدی جنتوں کا مکین اور جنتکا یک پرندہ بن چکا ہے۔ روز قیامت وہ اللہ کے حضور فریاد کرے گا کہ ’مجھے کس جرممیں قتل کیا گیا؟‘‘۔
یزن کفارنہ کےہڈیوں کا ڈھانچہ بن جانے کےنتیجے میں شہادت کے بعد اس دل دہلا دینے والے منظر نے شدیدغم و غصہ کی کیفیت پیدا کی ہے۔ یہ شہادت ایک بچے کی موت نہیں بلکہ غزہ کے لاکھوںبے بس شہریوں پر مسلط کی گئی خوفناک صہیونی نازی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہجنگ نہتے فلسیطنیوں کو ہڑپ کررہی ہے اور سیکڑوں بچے زندگی اور موت کی کیفیت میںخوراک کے لیے تڑپ رہے ہیں۔ گذشتہ ایک ہفتے میں یزن کفارنہ جیسے 16 پھول جیسے بچوںکی شہادت صرف بھوک اور پیاس کے نتیجے میں ہوئی مگر دنیا مسلسل اندھے اور بہرے پنکا شکار، خاموش تماشائی، بے حسی اور منافقت کے مجرمانہ طرز عمل پر چل رہی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے یزن کی شہادت کوغزہ کی پٹی کے عوام کےساتھ ہونے والی ناانصافی پر بدترین مثال قرار دیتے ہوئے عالمی برادری، انسانی حقوقکے اداروں، اقوام متحدہ، عرب ممالک کی حکومتوں اور نام نہاد مسلمان ممالک کینمائندہ ’او آئی سی‘ کی بے حسی کی شدید مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا پرفلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والے صارفین نے مردہ عالمی ضمیر کوجھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے مگر عالمی ضمیر مردہ ہو چکا ہے جس میں انسانیت نام کیکوئی چیز نہیں۔
انہوں نے عربممالک اور مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو عالمی استعماری نظام کے آلہ کار قرار دیتےہوئے غزہ میں فلسطینیوں پر ڈھائی جانے والی بربریت پرخاموشی مجرمانہ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیاصارفین نے عرب اور اسلامی ممالک اور آزاد دنیا کے ممالک سے غزہ اور اس کے بچوں کوبچانے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت کے لیے اپیلیں کی ہیں اور ساتھ ہی خبردار کیا ہےکہ یہ کسی ایک یزن کفارنہ کی موت نہیں بلکہ غزہ کے ہزاروں بچوں کی بھوک سے موتکےخطرےسے خبردار کیا ہے۔
بھوک کے باعث 16 بچوں کی اموات
غزہ میں غذائیقلت کا شکارغزہ کی پٹی میں آج ایک بچہ شہید ہوگیا جس کے بعد پٹی میں بھوک سے شہیدہونے والے بچوں کی تعداد 16 ہوگئی۔
طبی ذرائع نے بتایاکہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح کے ابو یوسف النجار ہسپتال میں ایک بچہغذائی قلت اور علاج کی کمی کے نتیجے میں دم توڑ گیا۔
گذشتہ روز شمالیغزہ کی پٹی کے کمال عدوان ہسپتال نے غذائی قلت اور پانی کی کمی کے نتیجے میں 15بچوں کی موت کا اعلان کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ انتہائی نگہداشت کے 6 بچوںکی زندگیوں کو الیکٹرک جنریٹر اور آکسیجن بند ہونے کے نتیجے میں خطرہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں نصف ملین سے زیادہ لوگقحط سے ایک قدم دور ہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے بھی خبردار کیاہے کہ خطرناک خوراک کی کمی اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت اور بیماریاں خوفناک دھماکےکا باعث بن سکتی ہیں۔