اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر عبادت[نماز] کی ادائی کی اجازت دے دی۔ عدالت کا کہناہے کہ مسجدا اقصیٰ پر یہودیوں کا حق عربوں سے کم نہیں۔
عبرانی ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت کی طرف سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اسرائیلی پولیس نے تین یہودی خواتین کو مسجد قصیٰ کے باب حطۃ میں عبادت سے روک دیا اور انہیں ممنوعہ مقام پر عبادت کرنے پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر چند روز کی پابندی عاید کردی۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ عدالت کے جج نے پولیس کی جانب سے یہودی خواتین کو وہاں مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنے اور انہیں نماز کی ادائی سے روکنے پرحیرت کا اظہار کیا۔
اس موقع پر پولیس کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواتین کو اس لیے وہاں سے ہٹایا گیا کیونکہ ان کی عباد کی وجہ سے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہونے کا اندیشہ تھا۔
اس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل میں بسنے والے شخص کو ہرجگہ حتیٰ کہ ہر سڑک پر عبادت کا حق ہے اورکسی ایک گروپ کی وجہ سے دوسرے کو اس کے حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا۔
جج نے مزید کہا کہ مسجد اقصیٰ کےدروازوں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق یہودی خواتین کی عبادت اس بات کا بہتر ثبوت ہے کہ اسرائیل نے اس جگہ کا انتظام بہتر انداز میں سنھبال رکھا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں پر یہودیوں کو قبلہ اول سے نکلوانے کا الزام عاید کیا۔
درایں اثناء فلسطین کی سپریم اسلامی کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر یہودیوں کی عبادت کو اشتعال انگیز اور ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالت نے یہودی اور صہیونی انتہا پسندوں کو قبلہ اول پر یلغار کی اجازت دے کر مقدس مقام پر دست درازی کا نیا موقع فراہم کیا ہے۔