انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی‘ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فوجی کو تھپڑ مارنے کی پاداش میں اسرائیلی جیل میں قید کم سن فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارے نے ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو پر بھی زور دیا ہے کہ وہ 16 سالہ فلسطینی عہد تمیمی کی جیل سے رہائی کے احکامات صادر کریں۔
خیال رہے کہ سولہ سالہ عہد تمیمی کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس غرب اردن سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب اس نے اپنے گھر پر دھاوا بولنے والے اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑمارے اور انہیں دھکے دے کر اپنے گھر سے نکال دیا تھا۔
صہیونی ریاست کی فوجی عدالت نے اسرائیلی فوجیوں کی جان کو خطرےمیں ڈالنے کے الزام میں عہد تمیمی پر مقدمہ چلایا اور اسے آٹھ ماہ قید کی سزا سنا رکھی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں عہد تمیمی کی گرفتاری اور بلا جواز حراست کو عالمی قوانین کی اور بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کو تحفظ فراہم کرنے، انہیں جیلوں میں قید کرنے کی پالیسی ترک کرنے اور زیرحراست کم عمر افراد کو عالمی قوانین کے تحت مناسب ماحول فراہم کرنا صہیونی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اسرائیلی حکومت کم عمر فلسطینی مزاحمت کارہ کو فوری طورپر رہا کرے کیونکہ اس کی گرفتاری عالمی قوانین کی پامالی ہے۔
اسرائیلی فوج نے عہد تمیمی کو 15 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کے چند روز کےبعد حراست میں لے لیا تھا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے تمیمی کے چچا زاد 14 سالہ محمد کے سرمیں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جس کے بعد عہد نے غصے میں آ کر اپنے گھر میں گھسنے والے صہیونی فوجیوں کو دھکے دے کر باہر نکال دیا تھا۔ اکیس مارچ کو اسرائیلی عدالت نے عہد تمیمی کو قصور وار قرار دیتے ہوئے اسے آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید فلسطینیوں میں عہد تمیمی واحد فلسطینی بچی نہیں بلکہ زندانوں میں کم سے کم 350 فلسطینی بچے پابند سلاسل ہیں۔ میں سے بعض کی عمریں سولہ سال سے بھی کم ہیں۔