ماہرین کا کہنا ہے کہ نیا دریافت ہونے والا انزائم ’ایتھلائن تھریفتلات نامی ہضم کے مادہ پر مشمتل ہے جو پلاسٹک ہی کی ایک شکل قرار دی جاتی ہے۔ یہ مادہ اس وقت لاکھوں ٹن پلاسٹک کی بوتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ممکن ہے کہ پلاسٹک سے تیار کردہ مصنوعات میں موجود یہ مادہ دنیا بھر میں پھیلے ماحولیاتی آلودگی کے ناسور سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
برطانیہ کی پورٹ سموتھ یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا کہ مذکورہ انزائم یا خامرے کو جاپان میں پرانی اشیاء کی ری سائیکلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
برطانوی سائنس دان جون میک گیھن کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران پتا چلا کہ انزائم ایک ایسے بیکٹیریا کو پیدا کرنے کے معاون ہیں جو پلاسٹک کی مصنوعات کو تلف کرنے میں مدد دیتا ہے۔
آلودگی سے نمٹنے میں اہم پیش رفت پر مبنی یہ تحقیق سائنسی جریدے ’پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنس‘ میں شائع کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ خامرہ یا انزائم ایک ایسا حیاتیاتی سالمہ یا مالیکیول ہوتا ہے جو کیمیائی تعامل کی شرح کو تیز کرتا ہے۔ خامراتی تعامل شروع ہونے کے بعد کسی اور سالمے یا مالیکیول میں تبدیل ہوجاتا ہے۔