روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے سے باز رہے، کیونکہ ایسا کرنے سے مشرق وسطیٰ میں انارکی اور افراتفری میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ولادی میر سافرونکوف نے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرنا اور اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان خطرناک ہے۔ اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں مزید افراتفری پھیلے گی۔
خیال رہے کہ امریکا نے 14 مارچ کو بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کے افتتاح کا اعلان کیا ہے، جس عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
روسی مندوب نے کہا کہ امریکا کی طرف سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا پلان خطرناک ہے اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ ایک نئی کشیدگی کی لپیٹ میں آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ پہلے ہی کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ شام اور یمن کے تنازعات ہنوز حل طلب ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں دو ریاستی حل کی تجویز پر عمل درآمد کرنا ابھی باقی ہے۔ ایسے میں امریکا کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنا خطرناک اقدام ہوگا۔
روسی مندوب نے کہا کہ فلسطین ہرایک کے دل میں باقی رہنا چاہیے کیونکہ فلسطینی اراضی پر اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے جاری تحریک کے دوران اسرائیلی کے پرتشدد حربوں کے نتیجے میں دسیوں نہتے فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں۔ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔