ملائیشیا میں کل بدھ کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ڈرامائی نتائج سامنے آئے ہیں اور عالمی شہرت یافتہ سیاست دان اور سابق وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کےحامی بھاری اکثریت کےساتھ کامیاب ہوئے ہیں۔
92 سالہ مہاتیر محمد نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی تھی تاہم 2016 میں انھوں نے یہ فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے ملائیشین یونائیٹڈ انڈیجنس پارٹی قائم کی تھی۔
پارلیمانی انتخابات میں ایوان کی 222 نشستوں میں سے 115 پرمہاتیر محمد اور ان کے حامی کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ تعداد ملک میں حکومت کی تشکیل کے لیے 112 سیٹیں جیتنا ضروری ہے۔
حالیہ انتخابات میں حکومتی اتحاد کے خلاف اپوزیشن کے پکاتان ہراپان اتحاد کی سربراہی مہاتیر محمد کے پاس تھی۔
یوں مہاتیر محمد نے برسرِاقتدار نجیب رزاق کے باریسن نیشنل اتحاد کو شکست دی ہے۔ یہ اتحاد گذشتہ 60 سالوں سے ملک پر حکومت کر رہا تھا۔
نجیب رزاق پر بدعنوانی اور اقرباپروری کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ عوامی فیصلے کو قبول کریں گے۔
اس موقعے پر مہاتیر محمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم بدلہ نہیں چاہتے، ہم قانون کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں حلف برداری کی تقریب جمعرات کو ہو گی جس کے بعد مہاتیر محمد دنیا کے معمر ترین منتخب رہنما بن جائیں گے۔
بعد میں حکومت کے ترجمان نے ملک میں جمعرات اور جمعے کو سرکاری چھٹی کا اعلان کیا۔
جیسے ہی انتخابات کے نتائج واضح ہونے لگے حزب مخالف کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
تاہم نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں اقتدار کی منتقلی کے عمل کو بالکل آسان نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ ملک میں کسی ایک جماعت نے اکثریت حاصل نہیں کی ہے اور اب یہ فیصلہ ملک کے بادشاہ کا ہے کہ حکومت کون بنائے گا۔