اقوام متحدہ کےبچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھہو رہا ہے اسے "بچوں کے خلاف جنگ” قرار دیا جانا چاہیے۔انہوں نے زور دیاکہ فلسطینی پٹی "اب بچوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں رہی”۔
گذشتہ 7 اکتوبرکو جنگ شروع ہونے کے بعد سے دو بار غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے والے ایلڈر نے ’انادولو‘کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں چھڑی جانے والی جنگ میں بچے سب سے زیادہمتاثر ہوئے ہیں۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے یونیسیف اسے بچوں کے خلاف جنگ قرار دیتاہے۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "عام طور پر تمام بحرانوں میں جنگیں سب سے زیادہ کمزور گروہوں کونقصان پہنچاتی ہیں۔ یعنی بچوں کو۔ بچے اکثر مرنے والوں کی تعداد کا 20 فیصد بنتے ہیں،لیکن غزہ میں یہ تعداد 40 فیصد کے قریب ہے، کیونکہ غزہ جنگ میں اب تک 10000 سے زیادہبچے مارے جا چکے ہیں۔
انہوں نے غزہ میںبچے "بہت زیادہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں”۔ ان کے علاج کا واحد طریقہ”جنگ بندی کا حصول” ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "غزہ کے بچے جنگ بندی تک پہنچنے تک جنگی علاقے میں رہیں گے، کیونکہ پٹی میں دس لاکھ سے زائد بچوں کیموجودگی کے باوجود اب یہ بچوں کے رہنے کے لیے موزوں جگہ نہیں ہے”۔