فلسطین کے سابق وزیر نے فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس کے ہاتھوں غرب اردن میں سیاسی رہ نماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق فلسطینی وزیر برائے القدس امور انجینیر وصفی قبھا نے کہا ہےکہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے کارندوں کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں آمرانہ پالیسی اور انتقامی سوچ کی عکاس ہے۔
اپنے ایک بیان میں وصفی قبھا نے کہا کہ غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر کریک ڈاؤن کو کوئی مہذہب مفہوم نہیں دیاجاسکتا ہے۔ یہ گرفتاریاں اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعاون کا حصہ ہیں اور ان کے پیچھے سیاسی انتقام اور آمرانہ روش کار فرما ہے۔
سابق فلسطینی وزیر نے انجینیر وصفی قبھا نے کہا کہ عباس ملیشیا اسرائیلی پولیس کی آلہ کاربن چکی ہے اور اسرائیلی پولیس اور فوج کی کمی پوری کرنے کے لیے غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے کرانہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں بے گناہ شہریوں اور معصوم سیاسی کارکنوں کے خلاف بخار آلود کریک ڈاؤن بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں شرفاء کا چلن نہیں اور عباس ملیشیا ایک منصوبے کے تحت معاشرے کے شریف النفس شہریوں کو حراست میں لینے کی پالیسی پر عمل پیر اہے۔
انہوں نے عباس ملیشیا کی جیلوں میں قید تمام سیاسی کارکنوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔