اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی غزہ کی پٹی پر عاید کردہ معاشی پابندیوں میں نرمی سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
عبرانی اخبارات کے مطابق کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت ہوا مگر اجلاس میں شامل وزراء اور سیکیورٹی اداروں کے عہدیداروں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے جس کے نتیجے میں اجلاس بغیر کسی نتیجہ کے ختم کردیا گیا۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف گیڈی آئزن کوٹ اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین غزہ کی پٹی پر پابندیوں کے حوالے سے الگ الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ لائبرمین غزہ پر پابندیوں میں نرمی کو غزہ میں یرغمال فوجیوں کی رہائی سے مشروط کرنے کی کوشش کررہےہیں جب کہ آرمی چیف اور بعض دوسرے وزراء غیر مشروط طورپر غزہ پرپابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کررہےہیں۔
وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پر پابندیوں میں غیر مشروط نرمی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے آرمی چیف کی جانب سے عارضی طورپر غزہ پر پابندیوں میں نرمی کی تجویز کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے پانی، سوریج اور بجلی کے شعبوں میں نرمی کی بات کی تھی۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کا علاقہ 2007ء میں فلسطین میں بننے والی حکومت کے بعد اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کا شکار ہے۔ سنہ دو ہزار سات میں اسرائیلی حکومت نے غزہ پر اس لیے پابندیاں عاید کردی تھیں کہ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے پارلیمانی انتخابات کے بعد فلسطین میں حکومت قائم کی تھی۔
ان پابندیوں میں آج تک کسی قسم کی نرمی نہیں کی گئی۔ حالیہ ایام میں غزہ میں تحریک حق واپسی جاری ہے اور ہزاروں فلسطینی روزانہ غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی کے لیے مظاہرے کرتے ہیں۔