مسجد اقصیٰ کےخطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبرینے نے کہا ہے کہ جب تک نہتے فلسطینیوں کےخلاف صہیونی ریاست کی منظم ریاستی دہشت گردی اور نسلی تعصب پرمبنی پالیسی ختم نہیںہوگی بیت المقدس میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطینکے مطابق مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کے تیسرےجمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود بیت المقدس، مغربی کنارے اور شمالی فلسطینکے سنہ 1948ء کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں شہری نماز جمعہ کی ادائی کے لیے قبلہاول میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم تمام تر مشکلات کے باوجود مسجداقصیٰ کو آباد رکھے تاکہ غاصب صہیونیوں کی نسل پرستانہ سازشوں اور ریشہ دوانیوںکا مقابلہ کیا جا سکے۔
انہوں نےکہا کہاسرائیلی پولیس اور فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجدا قصیٰ میں عبادت کی غرضسے آنے کے لیے روکنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ جمعہ کی نماز سے قبل بھی صہیونیدشمن سکیورٹی فورسز نے فلسطینی نمازیوں کو جگہ جگہ روکنے کی پوری کوشش کی تاہم اسکے باوجود ہزارون فلسطینی مسجد اقصیٰ میںنماز جمعہ کےلیے پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
درایں اثناء مسجداقصیٰ کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے غزہ کیپٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت کو دور جدید کا بدترین قتل عام قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیلی ریاست طاقت کے نشے میں معصوم فلسطینی بچوں، خواتین اور بے گناہشہریوں کا قتل عام کرکے اپنے مذموم عزائم کے حصول کی مکروہ کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں کشیدگیکا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی شہریوںکے خلاف نہ صرف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ نسل پرستی کے بدترین مظاہر دیکھنےکومل رہے ہیں۔ جب تک صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ سرگرمیاں اور دہشت گردی ختم نہیںہوگی اس وقت تک بیت المقدس میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔