اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کفرقاسم میں فلسطینی شہریوں کے چار مکانات عید کے روز مسمار کرنےکا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مجسٹریٹ عدالت نے کفر قاسم میں الجملہ کے مقام پر فلسطینیوں کے چار گھر مسمار کرنے اور ان میں بسنے والے فلسطینی شہریوں کو 15 جون کو بے گھر کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔
صہیونی عدالت کےفیصلے پر فلسطینی عوام میں سخت مایوسی اور غم وغصہ پایا جا رہاہے۔
گذشتہ روز’بیتح تکفا‘ نامی یہودی کالونی میں قائم اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے چار گھروں کو ماہ صیام کے بعد مسمار کرنے کا حکم دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اگر انتظامیہ تیار ہو تو وہ پندرہ جون مذکورہ مکانات کو مسمار کردے۔ اسرائیلی پولیس ان مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کے مقدمات قائم کرچکی ہے۔
خیال رہے کہ کفر قاسم سنہ 1948ءکے دوران صہیونی ریاست کےتسلط میں آنے والا شہر ہے۔ یہ شہر غرب اردن کے نابلس شہر سے 48 کلو میٹر دور ہے۔ سنہ 1956ء کو مصرسے آنے والے 49 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ یہ شہر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کے حوالے سے مشہور ہے۔