غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزحمت ’حماس‘ نے قابض اسرائیل کو معاہدے پر عمل درآمد میں کسی رکاوٹ اور باقی مراحل پر اس کے اثرات کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
حماس نے ہفتے کی شام کو ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض فوج رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اس تاخیر اور اس کے اثرات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
ہفتے کی شام قابض اسرائیلی قابض فوج نے ایک شہری کو اس وقت شہید کر دیا جب انہوں نے سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنایا جو غزہ اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے رہائشی علاقوں میں واپسی کے لیے نصیرات کے مشرق میں انتظار کر رہے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قسام بریگیڈز نے کل سہ پہر غزہ شہر میں 4 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد قابض فوج نے صلاح الدین روڈ پر شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں شہریوں پر شدید فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں نصیرات کا رہائی 43 سالہ رائد نوفل شہی اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
یہ شہری اس وقت شہید ہوا جب قابض فوج نے قابض قیدی اربیل یہود کو رہا نہ کرنے کے بہانے بے گھر افراد کو واپس جانے کی اجازت دینے سے مکر گئے۔
الجزیرہ نے حماس کے ایک ذریعے کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اربیل یہود زندہ ہے اور اسے اگلے ہفتے کے روز تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر رہا کیا جائے گا۔
القدس بریگیڈز کے ایک ذریعے نے بتایا کہ قیدی اربیل یہود ان کے قبضے میں قید ہے اور اسے فوجی افسر کے طور پر رہا کیا جائے گا۔