فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اپنی آمرانہ روش پر چلتےہوئے تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ کے کئی اہم شعبے ختم اور بعض کو ایک دوسرے میں ضم کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر عباس نے آمرانہ پالیسی کے تحت ’پی ایل او‘ مسلح جدو جہد سے متعلق شعبہ’دائرۃ العسکریۃ‘ ختم کردیا ہے۔
اس کے علاوہ صدر عباس اور پی ایل او کے سیکرٹری صائب عریقات نے کسی باؓضابطہ اجلاس کے ذریعے فیصلے کرنے کے بجائے اپنے طورپر متعدد اہم شعبوں میں تبدیلیاں کی ہیں۔
اسرائیل کے مطالبے پر تنظیم آزادی فلسطین کا شعبہ العسکریہ ختم کردیا گیا ہے۔ اس شعبے کی جگہ پی ایل او میں ’انسانی حقوق‘ کا شعبہ قائم کیا گیا اور اس کی قیادت العسکریہ ہی سربراہ اور فدا تنظیم کے صدر صالح رافت کو سونپا ہے۔
شعبہ تارکین وطن کی قیادت جمہوری محاذ کے تیسیر خالد سے لے لی گئی ہے اور شعبے کے وزارت خارجہ کے ماتحت کردیا گیا ہے۔
عوامی تنظیمات کے شعبے کی قیادت محمود اسماعیل سے لے کر واصل ابو یوسف کو دے دی گئی ہے۔
سماجی امور کے سیکرٹری کا عہدہ بسام الصالحی کو دیا گیا ہے جو تحریک فتح کے رہ نما ہیں۔ اسی طرح عرب اور عالمی تعلقات کو دو الگ الگ شعبوں میں تقسیم کرکے عرب ممالک سے تعلقات کی قیادت عزام الاحمد کو اور عالمی تعلقات کی قیادت زیاد ابو عمرو کو دے دی گئی ہے۔
انتہائی خطرناک فیصلوں میں قومی بنک کی قیادت کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ صدر محمود عباس نے فلسطین نیشنل بنک کے سربراہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا ہے۔ تاہم خبر ہے کہ خفیہ طور پرمحمود عباس کی جگہ نیشنل فنڈ کو اقتصادی مشیر محمد مصطفیٰ چلائیں گے۔