فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے صہیونی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور القدس کی دیگر مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی کے نام نہاد قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں مفتی اعظم نے کہا کہ پوری فلسطینی قوم اور عالم اسلام کو بہ خوبی معلوم ہے کہ صہیونی طاقتیں مسجد اقصیٰ کے میناروں سے اذان کی آواز خاموش کرانا چاہتی ہیں مگر ان کی یہ سازشیں اور ریشہ دوانیاں کسی صورت میں کامیاب نہیں ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ سے ’اللہ اکبر‘ کی آواز کو خاموش کرانے کی بیمار ذہنیت مسلمانوں کے مذہبی اموراور عبادت کے حق میں کھلی مداخلت ہے۔
انہوں نے صہیونی ریاست کی جانب سے ایک نام نہاد قانون کے تحت مسجد اقصیٰ کے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کی کوشش کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صہیونی شوروغل کی آڑ میں اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اب مسجد اقصیٰ میں اذان دینے پر بھی پابندی عاید کرنا چاہتے ہیں۔
مفتی اعظم فلسطین نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات کے تحفظ اور مذہبی مقامات پرصہیونیوں کے مسلسل مجرمانہ اور نفرت آمیز حملوں کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
الشیخ محمد حسین نے خبردار کیا کہ صہیونی فلسطینی قوم، اسلامی مقدسات ، ارض فلسطین اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہو رہے مگر صہیونیوں کی فلسطینی قوم کے خلاف جاری نفرت اور نسل پرستی کے بھیانک نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت اور اس کے تمام ریاستی ادارے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے خلاف نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دے رہے ہیں۔