فلسطینی اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت کے حکم پر کڑی شرائط کے تحت رہا کرنے کے بعد انہیں اپنے آبائی شہر سے دور ایک گھر پر نظر بند کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح کو کل جمعرات کو رہا کیا گیا۔ اس سے قبل ان کے وکیل خالد زبارقہ نے ایک بیان میں بتایا تھا انہیں توقع ہے کہ ان کے موکل کو جمعرات کے روز رہا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس الشیخ راید صلاح کی رہائی سے متعلق دی گئی درخواست پر اعتراض نہیں کریں گے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی سے بات کرئے ہوئے الشیخ راید صلاح کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ عدالت نے اتوار کی شام الشیخ راید صلاح کی سخت شرائط کے تحت رہائی کا فیصلہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے خلاف جاری قانونی کارروائی مکمل ہونے تک انہیں مشروط طورپر رہا کیا جاسکتا ہے تاہم اس فیصلے پرعمل درآمد اور شرایط کے تعین کے لیے جمعرات کا دن مقرر کیا گیا تھا۔
الشیخ راید صلاح کوکڑی شرائط کے جیل سےرہا کرنے کےبعد گھر نظربند کردیا گیا ہے۔ ان میں ان کے آبائی شہر ام الفحم کے بجائے کفر کنا میں ایک گھر میں نظر بند رہنے۔ اقارب سے ملاقات نہ کرنے اور میڈیا سے کسی قسم کی بات چیت نہ کرنے جیسی شرائط عاید کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کی آڑ میں صہیونی ریاست کے خلاف نفرت کو ہوا دینے جیسے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔