اسرائیل کی فوجی عدالت ’عوفر‘ کے جج نےانتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید فلسطینی خاتون رکن پارلیمنٹ خالدہ جرار کی قید میں مزید چار ماہ کی توسیع کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گرفتاری کے بعد خالدہ جرار کو چار ماہ کے لیے انتظامی قید کے تحت جیل میں ڈالا گیا تھا۔ ان کی مدت حراست میں چار ماہ کی توسیع کی گئی جس کے بعد وہ 29 اکتوبر2018ء تک جیل میں قید رہیں گی۔ صہیونی عدالت اس کے بعد بھی خالدہ کی قید میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کی مجاز ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم’ضمیر فاؤنڈیشن‘ کے مطابق صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر کی طرف سے فوجی عدالت میں پیش کی ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ خالدہ جرار اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ان کی رہائی صہیونی ریاست کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے فلسطینی منتخب رکن پارلیمنٹ کی بلا جواز قید کو چوتھے جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 78 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے خالدہ جرار سمیت انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت پابند سلاسل تمام فلسطینیوں کی غیرمشروط اور فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ خالدہ جرار اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے تحت واحد فلسطینی رکن پارلیمنٹ نہیں بلکہ ان کے ساتھ تین اور ارکان پارلیمان بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 430 فلسطینی جن میں بچے بھی شامل ہیں صہیونی جیلوں میں انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل ہیں۔