چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ پر پابندیوں میں اضافہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے:حماس

منگل 10-جولائی-2018

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی منظوری کے بعد غزہ کی پٹی پر نئی اقتصادی پابندیوں کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو سامان اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی ترسیل پر نئی پابندیاں انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہیں اور فلسطین قوم کےخلاف صہیونی دشمن کے سیاہ کارناموں میں ایک نیا اضافہ ہے۔

حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے کی صہیونی پالیسی پر عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی مجرمانہ خاموشی تشویشناک ہے۔ اسرائیل نے 12 سال سے غزہ کے عوام کا دانہ پانی بند کر رکھا ہے اور ان پابندیوں میں مزید اضافہ کردیاگیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کے عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا بین الاقوامی قوانین انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ کے عوام کو طویل ناکہ بندی کے بعد فوری ریلیف کی ضرورت ہےمگر قابض صہیونی ریاست نے دو ملین فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔

فوزی برھوم نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے عوام پر پابندیوں میں مزید اضافے کے سنگین نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ کی مشرقی سرحد سے گیسی غبارے اور آتش گیر کاغذی جہازوں کی روک تھام کی آڑ میں غزہ پر مزید دبائو ڈالنے کی پالیسی کا اعلان کیا اور اس پالیسی کو موثربنانے کے لیے غزہ پر اقتصادی پابندیوں میں مزید سختی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی