فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کلب برائے اسیران کے مطابق اسرائیلی جیل میں مسلسل 45 دن سے انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی نوجوان حسن شوکہ کی حالت تشویشناک ہوچکی ہے۔
کلب برائے اسیران کے مندوب نے گذشتہ روز بتایا کہ اس نے ’الرملہ‘ جیل اسپتال میں حسن شوکہ سے ملاقات کی ہے۔ وہ زیادہ تر بے ہوشی کے عالم میں رہتا ہے اور نقل وحرکت بند کردی ہے۔
فلسطینی مندوب نے بتایا کہ حسن کو وہیل چیئرپر اس کے بستر تک لایا جا رہا ہے اور وہ اپنا وزن 30 کلو گرام تک کھو چکا ہے۔
خیال رہے کہ اسیر حسن شوکہ نے ڈیڑھ ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست میں توسیع کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ صہیونی حکام دانستہ طورپر اس کی قید میں توسیع اور بھوک ہڑتال میں لاپرواہی برت رہےہیں جس کے نتیجے میں اسیر کی حالت تشویشناک حد تک خراب ہوگئی ہے۔
حسن شوکہ کو اسرائیلی فوج نے 28 اگست 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ اسے بغیر کسی الزام کے چھ ماہ کے لیے انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کردیا گیا۔ اس نے گذشتہ برس 11 اکتوبر کو بھی انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو اکتوبر کو بھی انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو 35 دن تک جاری رہی۔ حسن شوکہ کو یقین دلایا گیا کہ اسے رہا کردیا جائے گا مگر اس کے باوجود اس کی قید میں مزید چھ ماہ کی توسیع کردی گئی۔ اس نے تین جون 2018ء کو دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کری دی تھی۔