چهارشنبه 30/آوریل/2025

لائبرمین کی غزہ پر فوج کشی کی گیدڑ بھبکی!

جمعرات 19-جولائی-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مقامی شہریوں کی طرف سے اسرائیل پر آتش گیر کاغذی جہاز اور گیسی غبارے پھینکنے پر صہیونی ریاست سیخ پا ہے اور اس نے غزہ پر وسیع جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکومت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ تل ابیب نے مصر کےتوسط سے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کو تنبیہ کی ہے کہ اگر غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد سے گیسی غباروں اور آتشی کاغذی جہازوں کے پھینکے جانے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اسرائیل غزہ کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی شروع کرے گا۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی طرف سے دھمکی آمیز پیغام یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ آتش گیر کاغذی جہاز پھینکنے والے عام شہری ہیں جن کا حماس سے کوئی تعلق نہیں۔

ادھر ایک دوسری پیش رفت میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو ایندھن کی سپلائی بند کردی ہے۔

غزہ میں شہریوں کی جانب سے غباروں کے ذریعے آتش زنی کے تازہ واقعات کے بعد اسرائیل نے سامان کی ترسیل کے واحد راستے’کرم ابو سالم‘ گذرگاہ پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق گذرگاہ کے راستے سے اب اتوار تک ایندھن کی ترسیل ممکن نہیں ہو گی تاہم خوراک اور ادویات کو بھیجنے کی اجازت ہوگی۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اوی گیڈور لائیبرمین کا کہنا ہے کہ یہ حماس کی جانب سے ’مسلسل کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں‘ کا جواب ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی کے ماہی گیروں کو چھ میل تک ماہی گیری کے بجائے انہیں تین میل تک محدود کردیا ہے۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کا غزہ کی پٹی کو بنیادی ضرورت کے سامان کی ترسیل روکنا’انسانیت کے خلاف‘ جرم ہے۔

ادھرغزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر کئی ماہ سے فلسطینی گیسی غبارے اور آتش گیر کاغذی جہازوں سے اسرائیل پر حملے کررہے ہیں۔ فلسطینیوں کا موقف ہے کہ دس سال سے جاری ناکہ بندی کے خلاف ان کے پاس یہ ایک آئینی مزاحمتی طریقہ ہے جس کامقصد غزہ کی ناکہ بندی ختم کرانا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی