تیونس کی پارلیمنٹ نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے متنازع قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے طمابق تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الناصر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کنیسٹ‘ کی طرف سے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد اسرائیل ایک نسل پرست ریاست کے طور پر ابھرے گا۔ اس طرح کے قوانین موجودہ مروجہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون کی منظوری کے ذریعے فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت سمیت ان کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی نفی کردی گئی ہے۔
محمد الناصر نے مزید کہا کہ تیونس کی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام سب اسرائیلی کنیسٹ کے یہودی قومیت کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جاری جد و جہد کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ القدس پر اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی اور باطل ہے۔ القدس صرف آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کا دارالحکومت بنے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک متنازع آئینی بل کی منظوری دی گئی تھی جس کے تحت اسرائیل کو دنیا بھر کےیہودیوں کا قومی وطن قرار دے کر غیراعلانیہ طورپر ارض فلسطین میں فلسطینی قوم کے وجود سے انکارکیا گیا تھا۔ بل کی حمایت میں 62 اور مخالفت میں 55 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ آئندہ ہفتے اس بل پر دوسری اور تیسری رائے شماری ہوگی جس کے بعد اسے نافذ العمل کردیا جائے گا۔