اقوام متحدہ نے باور کرایا ہے کہ برما کی روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے بحران کے حل اوران کی بحالی میں طویل عرصہ درکار ہوگا۔
میانمار کے لیے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر کریسٹین برگنر نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا کے پناہ گزینوں کی بحالی میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے کی پوری کوشش ہے کہ مغربی اراکان سے نقل مکانی کرنے والے مسلمانوں کو بنگلہ دیش کے عارضی کیمپوں سے دوبارہ ان کے ملک میں آباد کیا جائے مگر اس میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی خاتون اہلکار نے میانمار کی حکومت پر زور دیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی واپسی اور دوبارہ آباد کاری کے لیے حالات سازگار بنائے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے زیراہتمام روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا۔
انہوں نے کہا کہ روہنگیا کےمسلمانوں کی وجہ سے میانمار کی حکومت پر عالمی اقتصادی پابندیوں کا معاملہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے روہنگیا مسلمانوں کے مسائل کا کوئی فوری پرامن حل نہیں۔
خیال رہے کہ برما کی فوج اور ریاست کے منظم مظالم کے نتیجےمیں گذشتہ برس لاکھوں روہنگیا مسلمان بے سروسامانی کے عالم میں ھجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ روہنگیا کے مسلمانوں کو انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی اور نسلی امتیاز کا سامنا ہے۔ برما کی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کو بے رحمی کے ساتھ شہید کیا اور ہزاروں خواتین کی آبرو ریزی کی گئی۔ مسلمان ممالک، عالمی برادری اور اقوام متحدہ بھی روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کو برما کی دہشت گرد حکومت اور فوج سے تحفظ دلانے میں بری طرح ناکام ہیں۔