امریکا اور بعض دوسرے ممالک کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے بعد جہاں ایک طرف فلسطینی پناہ گزین اور ان کی بہود کے ذمہ دار ادارے ‘اونروا’ کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ وہیں دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر آواز بھی بلند کی جا رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے قائم کردہ عالمی مہم’ واپسی میرا حق’ کے رابطہ کار احمد الحاج علی نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کےتحفظ کے لیے عالمی سطح پر مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
ان کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی تعلیم، صحت، سماجی بہود اور دیگر بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ عرب ممالک اور مسلم دنیا سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں کو فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کا ہر ممکن دفاع کرنا چاہیے۔
الحاج علی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف قضیہ فلسطین بلکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے مستقبل اور ان کے مسلمہ حقوق کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے ‘اونروا’ کی طرف سے فلسطینی ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کے اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی قرار دیا۔
خیال رہے کہ امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی 300 ملین ڈالر کی مالی امداد بند کرنے کے اقدام کے بعد ‘اونروا’ کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جس کے باعث ادارے نے سیکڑوں فلسطینی ملازمین کو نکال دیا ہے۔
الحاج علی کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست اورامریکا کی طرف سے اونروا کو انتقام کا نشانہ بنائے جانے کے باعث پانچ لاکھ فلسطینی طلباء کا مستقل مخدوش ہوگیا ہے۔