فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018ء کی پہلی شش ماہی میں صہیونی فوج کی کریک ڈاؤن مہم میں 1000 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کی احتجاجی تحریک کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کریک ڈاؤن مہم میں جاری رکھی ہوئی ہے۔ گذشتہ برس چھ دسمبرکو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے اعلان کے بعد فلسطینی عوام نے احتجاجی تحریک شروع کی تھی۔ اس تحریک کو سرد کرنے کے لیے کریک ڈاؤن مہم شروع کی۔ اس مہم کے تحت سابق اسیران، عمررسیدہ افراد، مریض، ارکان پارلیمان، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق القدس میں سب سے زیادہ گرفتاریاں العیسویہ سے کی گئیں جہاں سے 315 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد پابند سلاسل کیا گیا۔ اس کے بعد شعفاط کے علاقے سے 150، سلوان سے 130، پرانے بیت المقدس سے 120اور مسجد اقصیٰ سے 65 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
القدس سے گذشتہ چھ ماہ کے دوران گرفتار ہونے والے شہریوں میں 300 بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 22 بچوں کی عمریں محض 12 سال تھیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے گذشتہ چھ مہینوں میں 34 خواتین کو بھی حراست میں لیا۔