اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے گذشتہ شام رام اللہ کے نواحی علاقے میں فلسطینی مزاحمت کار نوجوان کے حملے میں ایک غاصب یہودی کے واصل جہنم ہونے اور دو کے زخمی ہونے پر قوم کو مبارک باد پیش کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے ایک بیان میں کہا کہ رام اللہ میں فلسطینی نوجوان کا فدائی حملہ صہیونی ریاست کے فلسطینی قوم کے خلاف جرائم کا فطری رد عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم کی نئی نسل کی طرف سے غاصب صہیونیوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ فلسطینی عوام قابض صہیونیوں کے غاصبانہ تسلط اور مظالم کو قبول نہیں کرتے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے نزدیک ایک یہودی بستی میں جمعرات کے روز چُھرے سے حملہ کر ایک یہودی آباد کار کو ہلاک اور دو کو شدید زخمی کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق یہ واقعہ آدم نامی بستی کے ایک گھر میں پیش آیا اور حملہ آور فلسطینی کو شہید کر دیا گیا۔
اسرائیلی میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ دونوں اسرائیلی زخمیوں کو بیت المقدس میں ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ادھر فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رام اللہ کے جنوب میں فائرنگ کر کے ایک فلسطینی شہری کو شہید کر دیا گیاہے۔ شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان کی شناخت محمد طارق کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 17 سال اورآبائی تعلق رام اللہ کے نواحی علاقے کوبر سے بتایا جاتا ہے۔