یونان کی حکومت نے انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے ایک بحری جہاز کو غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے عالمی امدادی قافلے ’فریڈیم فلوٹیلا 4‘ میں شامل ہونے سے روک دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یونان کے بحری اور بندرگاہ حکام نے ہفتے کے روز ایک امدادی کشتی کو فریڈم فلوٹیلا فور میں شامل ہونے سے روکنے کے بعد ایک امدادی جہاز کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی مساعی کا حصہ بننے کی تحقیقات کی شروع کی ہیں۔
خیال رہے کہ ’فریڈم فلوٹیلا 4‘ میں کئی کشتیاں اور بحری جہاز شامل ہیں جو متعدد یورپی ممالک کی بندرگاہوں سے گزر کر غزہ کی پٹی کے ساحل کی طرف روانہ ہوں گے۔
فریڈم فلوٹیلا 4 کے بحری جہاز اور امدادی کشتیاں 20 ملکوں کی بندرگاہوں سے گذریں گی۔ ان میں یونان کی بندرگاہ بھی شامل ہے جہاں سے ایک امدادی جہاز امدادی قافلے کا حصہ بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
یونان سے اس قافلے میں شامل ہونے والے بحری جہاز پر طبی سامان، ادویات، زخمیوں کے علاج کے لیے ضروری آلات اور دیگر سامان شامل ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی عالمی مہم میں شامل اردنی سماجی کارکن انس نیروخ نے ایک بیان میں کہا کہ امدادی قافلے کے بعض ارکان یونان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے جہاں سے انہوں نے اردن روانہ ہونا تھا مگر یونانی حکام نے ان کے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات ضبط کرنے کے بعد ان سے فریڈم فلوٹیلا اور غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی مساعی کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی۔