فلسطین کے مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکام نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں ایک نیا تعمیراتی منصوبہ شروع کیا ہے جس کی تکمیل سے بیت لحم کی چار فلسطینی بستیاں شہر سے کٹ کر رہ جائیں گی۔
بیت لحم میں دیوار فاصل اور یہودی آباد کاری کے خلاف قائم قومی کمیٹی کے ایک عہدیدار حسن بریجیہ نے بتایا کہ صہیونی حکام شہر کے بتیر، وادی فوکین، نحالین اور حوسان کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان چاروں فلسطینی قصبوں کو متحدہ طورپر العرقوب گاؤں کہا جاتا ہے جن کی مجموعی آبادی 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
بریجیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے انجینیروں اور اراضی کے سروے کرنے والی ٹیموں کے ارکان نے نحالین کے وسط میں نئی تعمیراتی نقشے تیار کیے۔ یہ منصوبہ بائی پاس روڈ 60 پر ’بیتار علیت‘ کے مقام پر تعمیر کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے لیے اراضی پہلے ہی غصب کی جا چکی ہے۔
اس تعمیراتی منصوبے پر 18 کروڑ 50 لاکھ شیکل کی رقم مختص کی گئی ہے۔ منصوبے کے تحت القدس سے بیت علیت کالونی تک ایک سرنگ کھودنے، ایلی عازر سے بیت جالا کے بیر عونہ تک یہودی آباد کاروں کے لیے سڑک کی تعمیر، حیفا اور تل ابیب شہروں تک رسائی کے لیے ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے شامل ہیں۔
فلسطینی عہدیدار کاکہنا تھا کہ ’بیتار علیت‘ کالونی میں اس وقت 60 ہزار یہودی آباد ہیں، جب کہ صہیونی ریاست یہودی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرتے ہوئے ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچانا چاہتی ہے