اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے گزشتہپیر کو موصول ہونے والی تجاویز پر مصر اور قطر کو ابھی اپنا جواب دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطینکو موصول ہونے والے ایک پریس بیان میں حماس نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے فلسطینی قومکی بنیادی مطالبات کونظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ ان مطالبات میں مستقل جنگ بندی، پوری غزہ کی پٹی سے قابض فوج کا انخلاء،بے گھر ہونے والوں کی اپنے علاقوں اور رہائش گاہوں میں واپسی، امداد کی فوریفراہمی، امداد کے داخلے کو تیز کرنا اور تعمیر نو کا آغاز شامل ہے۔
حماس نے دونوں فریقوںکے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سنجیدہ اور حقیقی معاہدے کے لیے اپنی تیاری کااشارہ دیا۔
الجزیرہ ڈاٹ نیٹنے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا کہ تازہ ترین تجاویز میں اسرائیل کی پیشکش میںشمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی ان کے رہائش گاہوں پر واپسی کے حوالےسے کوئی نئی بات نہیں تھی۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سےنکلجائے اور بے گھر فلسطینیوں کو ان کے گھروں کی طرف واپس آنے کا موقع دیا جائے۔
یہ تجویز صلاحالدین اور الرشید محور سے قابض افواج کے انخلاء پر پورا نہیں اترتی اور اس میں پیرسمفاہمت کی تقسیم کے مطابق دوسرے مرحلے کے دوران غزہ کی پٹی سے افواج کے انخلاء کاعہد شامل نہیں ہے۔
"نیتن یاہو” کی حکومت اب بھی قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایکمحدود فارمولہ پیش کرتی ہے اور صرف 100 قیدیوں کو رہا کرنے کی بات کرتا ہے
حماس نے پہلےمرحلے کے دوران 40 قیدیوں کو رہا کرنے کے اسرائیلی مطالبے کو بھی مسترد کر دیا ہےکیونکہمزاحمتی فورسز کے پاس موجود یرغٖمالیوں میں سے بعض کی اسرائیلی حملوں میں ہلاکت کےبعد اب یہ تعداد موجود نہیں۔