فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’مھجۃ القدس برائے شہداء و اسیران‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکام نے زیرحراست فلسطینی رہ نما اور اسلامی جہاد کے ترجمان الشیخ خضر عدنان کو بھوک ہڑتال کے باوجود قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔ دوسری جانب اسیر کے اہل خانہ کو جیل میں ملاقات سے روک دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے انتقامی کارروائی کے تحت اسلامی جہاد کے رہ نما الشیخ خضر عدنان کو20 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے پر رامون جیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔
الشیخ خضر عدنان کے وکیل کا کہناہے کہ ان کے موکل کو تنہائی کی کال کوٹھڑی میں ڈالنے کے بعد ان سے بنیادی ضرورت کی اشیاء جس میں ریڈیو، قلم اور کاغذ، اخبارات اور دیگر سہولیات چھین لی ہیں۔ یہ سب کچھ انہیں بھوک ہڑتال جاری رکھنے کی وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ انہیں بھوک ہڑتال ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ الشیخ خضر عدنان کو اسرائیلی فوج نے 11 دسمبر2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر اسرائیلی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے سمیت کئی دیگر الزامات عاید کیے ہیں۔ الشیخ عدنان اسرائیلی جیلوں میں طویل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران میں شامل ہیں۔